Categories
Tahreem Writes

Protected: 4:44 am

This content is password protected. To view it please enter your password below:

Categories
Tahreem Writes

A must Read

Categories
Hikayat E Zindagi Inspirational life love poetry

We All got Scars

Categories
Tahreem Writes

Woman Enough!

PC: Instagram I am warning you as my write up might be a trigger for a lot of people, not just men but for women as well. Yes, I wanted to scream and over react.. whatever it is to you!! I wanted to tell you about the days when I was suffering mental, physical, emotional […]

Woman Enough!
Categories
Tahreem Writes

Woman Enough!

PC: Instagram I am warning you as my write up might be a trigger for a lot of people, not just men but for women as well. Yes, I wanted to scream and over react.. whatever it is to you!! I wanted to tell you about the days when I was suffering mental, physical, emotional […]

Woman Enough!

Categories
Hikayat E Zindagi Inspirational life Pros urdu

Position

Kisi ko Agar Thaamna hi hai to Tang pkar kr neeche khainchne k bjaye hath pkar k Uper khainch len.

Kyon k Apka amal hi apki position ko Wazeh krega k ap Samne wale se Uper hain ya neeche..

Syeda Tahreem Fatimah

Categories
Tahreem Writes

All I Am

“No matter what happens, know that I’ve loved you with everything I am and all I’ve ever been.” It’s like looking through rose-colored glasses. Constantly wondering if this world we have built will come crashing down upon my head. It’s a fate I cannot bear to fathom. It’s a place, far darker than any hell […]

All I Am
Categories
Hikayat E Zindagi Inspirational life love Tahreem Writes

Tahreem is here

Dear All…..

Back in 2015-18 my blog was followed by 309 bloggers across the world. I stopped writing because of writer’s block, pregnancy, infant and now a toddler. I am glad to write that I am coming back InshaAllah very soon. With mini write up… Some thought provoking dialogues and scenes in my signature style… Please comment back everyone who were there with me back in 2018.. hope you all are well.

Regard:

Syeda Tahreem Fatimah

Categories
Hikayat E Zindagi

Scene#25

سنہری شام پر سیاہ رات اپنے پر پھیلا چکی تھی۔وہ دونوں ڈنر ٹیبل کے گرد بیٹھے تھے۔ کینڈل لائٹ میں کھانا سرو کیا جا چکا تھا۔ پہلا ڈنر تھا اور اس کی مناسبت سے وہ بلکل تیار تھی۔سلک کی بلیک میکسی، اور بالوں میں ہلکے ہلکےکرل ڈالے وہ واقعی بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔ اس کی تیاری سے ہی وہ اس کا موڈ سمجھ سکتا تھا مگر آج کی رات وہ اسے سلانا چاہتا تھا۔ پر سکون نیند۔ یہ بات وہ اس کو بولتا تو وہ کھٹاک سے برا مان جاتی اور منانے میں دو دن لگ جاتے۔  تین دن کا اسٹے وہ برباد نہیں کرنا چاہتا تھا۔

وہ کھا کم رہی تھی۔شور زیادہ مچا رہی تھی۔ پوری دنیا کی باتیں، اپنی، گھر کی، ادھر کی ادھر کی۔ ویٹر نے لا کر جوس کے دو گلاس ان کے سامنے رکھے۔ 

“دو کیوں منگوائے ہیں یار، ایک ہی میں پی لیتے ہم دونوں”، اس نے گلاس نہیں اٹھایا تھا

“اب تو منگوا لیا، اب پی لو شرافت سے،”

 اس نے گلاس اٹھا کر اس کے سامنے رکھا۔ یہ بتانے کا رسک نہیں لے سکتا تھا کہ اس میں نیند کی گولی پیس کے ڈلوائی گئی ہے کہ وہ شور شرابہ کیے بنا سو جائے آج ، ورنہ اس سے کیا بعید تھی کہ گلاس اٹھا کر اس کے سر پر انڈیل دیتی

میرے سر میں مائگرین اٹھا تھا اچانک، میں” نے پین کلر نہیں لی، نیند کی دوا لے لی تھی ،  رات تک اثر کریگی”۔

وہ گھونٹ گھونٹ جوس پیتے ہوئے بول رہی تھی۔ ادھر اس کا دماغ الٹ گیا۔ ایک گولی  وہ کمرے سے کھا کر آئی تھی۔ اور دوسری گلاس میں وہ پی چکی تھی۔

پتہ نہیں کمرے تک جا بھی پائے گی یا نہیں یا خدا، اس کی ساری کیلکولیشن  اس وقت گڑبڑ کر رہی تھیں

“سنو، کمرے میں چلیں؟ ”

اس نے سنبھل کر پوچھا۔ جواب میں اس نے پوری آنکھیں کھول کر گھورا

باتیں کرو ابھی۔ کمرے میں جا کر میں سو” جاؤں گی اچھا۔ کتنا بھی پیار کر لو تم”۔

اب وہ واقعی میں پریشان ہو رہا تھا۔ گیم الٹ گیا تھا۔ اس کی طبعیت خراب ہوتی تو کیسے سنبھالتا وہ۔ اسکو بروقت بہانہ یاد آیا

“میری ٹانگ میں درد ہے۔ لیٹنا ہے مجھے ذرا سا۔”

“اچھا پھر چلو”

، وہ فورا اٹھ گئی تھی۔ روم میں آتے آتے وہ اس کو ڈانٹ رہا تھا

“پوری ٹیبلیٹ کھا لی تم نے؟ دو دن سوتی “رہو گی اب۔ آدھی کھاتے ہیں ہمیشہ

مجھے کیا پتہ۔ میں تو جیسے شوق سے کھاتی ہوں، ” وہ چڑی۔

کمرے میں آ کر وہ بیڈ پر بیٹھا تو وہ ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے جا بیٹھی۔ آئینے میں اپنا جائزہ لیتی وہ زیور اتار رہی تھی

“میں اچھی لگ رہی ہوں نا؟ ”

اس نے جواب نہیں دیا۔ وہ اس کی طبعیت پر غور کر رہا تھا۔ وہ زیور چھوڑ کر اب اپنا ماتھا مسل رہی تھی۔ 

سر گھوم رہا ہے میرا”۔”

وہ بیڈ سے اٹھ کر اس کے طرف آیا۔

“لیٹو بیڈ پر۔ ”

وہ جھک کر نیچے بیٹھا اس کے پیروں سے سینڈل اتار رہا تھا۔ اٹھ کر کھڑا ہوا ہاتھ تھام کر اسکو بیڈ پر لٹایا۔

“آیندہ پوری گولی کھائی بغیر پوچھے تو دیکھنا تم۔ ” اندر سے کتنا پریشان سہی مگر اس کے سامنے وہ کبھی اپنی غلطی نہیں مانے گا یہ تو طے تھا

“پہلے سر گھوم رہا تھا اب تو پورا کمرہ گھوم رہا ہے۔ ” وہ لڑنے کی پوزیشن میں نہیں تھی۔ اس کی آواز میں نیند گھل رہی تھی

وہ خاموشی سے اس کے برابر میں بیٹھا بال سہلاتا رہا۔ اگلے پانچ منٹ میں وہ گہری نیند میں تھی۔اس نے ایک نظر اس کے حلیے پر ڈالی۔ساری تیاری ویسی ہی تھی۔ صرف ایک کان کا بندا اتار پائی تھی وہ۔ آہستگی سے اس نے چوڑیاں اتارنی شروع کیں۔ ایک کے بعد ایک۔ جانتا تھا وہ چوڑیوں کی شوقین نہیں تھی کبھی۔ صرف اس کی پسند کی وجہ سے پہنتی تھی۔ دوسرے ہاتھ سے بریسلیٹ اتارا۔ ساری انگوٹھیاں باری باری اتار یں۔ صرف ایک چھوڑ دی۔ان کی شادی کی رنگ۔ ایک کان کا بندا اتارنے میں پانچ منٹ لگ گئے کیونکہ آتا نہیں تھا۔ ایسے کام پہلے کبھی کیے  نہیں تھے۔ چین اتارنے تک  وہ ٹھیک ٹھاک تنگ آچکا تھا۔

“پتہ نہیں ضرورت کیا ہے اتنا کچھ لادنے کی “خود پر۔

لیکن خیر اس حالت میں اس کو وہ سونے نہیں دے سکتا تھا۔ مجبوری تھی۔ یہاں تک تو خیر تھی۔آگے میکسی کا وہ کیا کرے۔ سلک کی فٹنگ والی میکسی ہر گز بھی اس قابل نہیں تھی کہ اس میں سویا جائے۔ 

بیڈ سے ساری جیولری اٹھا کر اس نے سائڈ ٹیبل پر رکھی۔ چینج کروانے کے لئے کوئی آرام دہ سوٹ ہونا ضروری تھا۔ پہلی چیز جو اس کے ہاتھ لگی وہ سفید کیپری تھی۔ اور اتنا صبر اس میں تھا نہیں پوری وارڈروب کنگھال کے کپڑے نکالے سو شکر ادا کر کے وہ ہی نکال لی۔ دوسری چیز شرٹ تھی۔  جو اوپر رکھی تھی وہ ہی اٹھا لی۔ میچنگ کا کوئی سین نہیں تھا فی الحال۔

واپس پلٹ کر اس تک آیا۔ اتنی فٹنگ کی میکسی اترے گی کیسے۔ وہ پھر سے تنگ آیا۔ احتیاط سے اس کو بازو پر اٹھا کر بغور میکسی کا جائزہ لیا۔ 

“اگر اس میں کوئی بٹن یا زپ نہیں ہوئی تو قینچی سے کاٹ دوں گا۔” 

بمشکل خود کو تسلی دی۔مگر پیچھے زپ تھی شکر۔ آرام سے کروٹ دلا کر زپ کھولی۔ زیادہ مشکل نہیں ہوئی۔ مگر شرٹ میں تو زپ نہیں ہوتی۔ وہ کیسے اترے گی گلے سے۔ افوہ۔ شرٹ پر لعنت بھیج کر وہ اٹھا اپنی وائٹ شرٹ نکالی۔ اگلے دس منٹ میں وہ وھائٹ شرٹ اور کیپری میں  آچکی تھی۔

اب کون میکسی کو اٹھا کر الماری میں رکھتا۔ اس نے وہیں سے ہاتھ بڑھا کر بیڈ سے نیچے گرا دی۔ خود اس کو بانہوں میں بھر اپنے سینے میں سمیٹا۔ ذرا حواس قابو میں  آئے تو احساس ہوا وہ بہت گہری نیند میں تھی۔ نیند کی دو گولیاں مذاق نہیں ہوتا خاص طور پر ان کے لئے جو عادی نہ ہوں۔ اس کی طبعیت بگڑتی تو کس کی وجہ سے۔ اس کے بال سمیٹ کر اس نے ماتھا چوما۔ وہ محبت کرتا تھا اور بے حد، بے حساب کرتا تھا۔ پوری رات اسے نیند نہیں آسکی۔ صبح تک وہ  گنتی بھی بھول چکا تھا کتنی بار اس نے اس کی دھڑکن ، اس کی سانسیں چیک کیں۔ کتنی دفعہ اسکا ماتھا چوما۔ اسکو چھپایا تھا سینے میں۔ فجر کے قریب اس کی آنکھ لگی تھی۔

دس بجے کے قریب اس کے کروٹ لینے پر وہ جاگ گیا۔ وہ رات کو آٹھ بجے سے سو رہی تھی اس نے حساب لگایا۔ بارہ گھنٹے ہو چکے تھے۔ وہ اٹھا ، منہ ہاتھ دھویا۔ روم سروس کو ناشتہ لانے کا کہ کر اسکو جگانے لگا ۔ وہ اٹھنے کو تیار نہیں تھی۔ پندرہ منٹ لگے اسکو ہوش میں لانے کے لئے۔ 

“اٹھ جاؤ بس۔ناشتہ آنے والا ہے طبعیت کیسی ہے اب؟ “۔۔وہ اس کے بال سمیٹ رہا تھا۔

وہ کروٹ لیکر مسکرائی۔ “اچھی ہے اب۔ “چینج تم نے کروایا؟ کیسے کیا؟  

ہاں میں نے کروایا۔ اور وہ میکسی نہیں ” اترتی تو میں قینچی سے کاٹ دیتا۔ خود بے ہوش ہو کر سو گئیں۔ شرم تو آتی نہیں۔ آنکھیں بند کر کے کپڑے بدلے میں نے”

سنتے سنتے بے حد نرمی سے اس نے لبوں پر اپنے لب رکھ کر اسکو خاموش کروایا۔ چند لمحوں بعد وہ علیحدہ ہوئی۔

آہستہ سے سر اس کے بازو پر رکھے وہ اس کے چہرے پر انگلیاں پھیر رہی تھی۔  آنکھوں پر، گال پر، ہونٹ پر۔ ایک ایک نقش۔ وہ اس کی محرم تھی۔ پورا حق رکھتا تھا وہ اس پر۔ اس نے اسکی شرٹ کا اوپر والا بٹن کھولا۔

پہلا پھر دوسرا

وہ شرماتی نہیں تھی۔ بہت سکون سے رہتی تھی۔

“میری ہو نا؟ ”

اس کے سینے پر انگلی سے اپنا نام لکھتے ہوئے وہ بہت محبت سے پوچھ رہا تھا۔ 

“ہاں بس تمھاری۔”

 وہ بہت سکون سے مسکرائی۔ وہ اسکا ماتھا چوم رہا تھا۔ محبت کمال کرتی ہے۔ محبت کمال کر رہی تھی۔

Categories
Tahreem Writes

💕